وقف کی شرائط

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: وقف ایک عقد ہے اور اس کے دو رکن ہیں ایک کو واقف کہتے ہیں اور دوسرے کو موقوف، دونوں کی اپنی اپنی مخصوص شرطیں ہیں۔

وقف کی شرائط

     «وقف»؛ ایک ایسا عقد ہے کہ جس کا ثمرہ اصل مال کو حبس کرنا ہے اور اس کی منفعت کو مختص کرنا ہے ان لوگوں پر کہ جن کے پر وقف کیا ہے .[1] 
اور یہ عقد  «وقفتُ؛ کے لفظ سے » محقق ہوگا .[2]
وقف کے عقد کے لیے چند شرائط ہیں :
1. «واقف»: اس شخص کو کہا جاتا ہے کہ جس نے مال کو وقف کیا ہے اس کے شرائط یہ ہیں کہ وہ بالغ اور عاقل ہو۔ [3]
2. «موقوف»: یعنی جو مال وقف ہوا ہے۔ اس کے لئے مندرجہ ذیل شرطیں ہیں: 
الف:  اصل ہو ؛ یعنی اس کا وجود ہو اور اگر کسی کے ذمہ وہ چیز ہے یعنی کوئی اس کا حقدار ہے تو اس صورت میں وہ وقف نہیں کر سکتا۔
ب: وہ چیز جو وقف کی گئی ہے وہ کسی کی ملکیت میں آسکے ، جو چیزیں ملکیت میں نہیں آسکتی ان کی مثال کچھ اس طرح سے ہے: کتا ، سور ، شراب اور اس طرح کی اور چیزیں کہ جنہیں وقف نہیں کیا جا سکتا۔
ج: وقف شدہ چیز سے اس طرح فائدہ اٹھایا جائے کہ اصل کو کوئی نقصان نہ پہنچے یعنی اصل ختم نہ ہو ۔
د:  اس مال کو دوسرے کو دینے کا حق بھی رکھتا ہو ایسا نہ ہو کہ اسے اختیار بھی نہ ہو اور وہ کسی کو وقف کر دے ایسی صورت میں بھی جائز نہیں ہے .[4]
3. «جن کے لیے وقف کیا گیا ہے »: یعنی وہ لوگ کہ جن پر وقف کیا گیا ہے ان کے لیے بھی کچھ شرائط ہیں :
 الف. جن کے لیے وقف کر رہے ہیں ان کا موجود ہونا ضروری ہے  یعنی جن کا وجود ہی نہیں ان کے لیے وقف کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہاں ایک راستہ جائز ہے وہ یہ کہ کوئی یہ کہے کہ یہ ملکیت میں اپنے آنے والے فرزندوں کے لیے وقف کرتا ہوں یا یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ میں یہ ملکیت آنے والی ساتھ نسلوں کےلیے وقف کرتا ہوں تو ان صورتوں میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
 ب. معیّن ہونا ضروری ہے ؛ یعنی جن کے لیے بھی وقف کیا جا رہا ہے ان کا معین ہونا ضروری ہے ۔
ج. وقف کرنے والا چور ڈاکو اور شراب خور کے لیے وقف نہیں کر سکتا اس صورت میں بھی وقف صحیح نہیں ہے [5]
4. مسلمان کافر حربی کے لیے وقف نہیں کر سکتا اگرچہ وہ اسکے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ۔[6] لیکن کافر ذمی کے لیے وقف کر سکتا ہے اس کے لیے جائز ہے ۔.[7] البتہ بعض فقھاء ان کے لیے بھی جائز نہیں سمجھتے [8]
وقف کافر مرتد کے لیے جائز ہے اگر وہ غیر فطری ہوتب۔[9] مرتد فطری کے بارے میں اشکال ہے .[10]
5. اوپر بیان کی گئی شرائط اگر پائیجاتی ہیں تو وقف صحیح ہوگا لیکن خود وقف کے اندر بھی کچھ شرائط ہیں :
1. وقف دائمی ہو ، یعنی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ایک سال کے لیے وقف کرتا ہوں اس صورت میں باطل ہے [11]
2. وقف خود کسی چیز پر معلق نہ ہو، یعنی اگر کویہ پہلی تاریخ کو میرے پاس تو میں وقف کروں گا ورنہ نہیں.[12]
3. اختیار میں ہو، یعنی ہے کسی اور کے قبضے میں اور ہے بھی ہماری زمین تو اس صورت میں بھی ہم اسے وقف نہیں کرسکتے.[13]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے جات
[1]. محقق حلّی، جعفر بن حسن، شرائع الإسلام فی مسائل الحلال و الحرام، محقق و مصحح: بقال، عبد الحسین محمد علی، ج 2، ص 165، ‌قم، مؤسسه اسماعیلیان، چاپ دوم، 1408ق.
[2]. محقق حلّی، جعفر بن حسن، شرائع الإسلام فی مسائل الحلال و الحرام، محقق و مصحح: بقال، عبد الحسین محمد علی، ج 2، ص 165، ‌قم، مؤسسه اسماعیلیان، چاپ دوم، 1408ق.
[3]. وہی، ص 167.
[4]. وہی، ص 166 - 167.
[5]. وہی.
[6]. علامه حلّی، حسن بن یوسف، تبصرة المتعلمین فی أحکام الدین، محقق، مصحح، یوسفی غروی، محمد هادی، ص 126، ‌تهران، مؤسسه چاپ و نشر وابسته به وزارت فرهنگ و ارشاد اسلامی، چاپ اول، 1411ق؛ ابن فهد حلّی، جمال الدین احمد بن محمد، المهذب البارع فی شرح المختصر النافع، محقق، مصحح، عراقی‌، مجتبی، ج ‌3، ص 57، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، 1407ق.
[7]. تبصرة المتعلمین فی أحکام الدین، ص 126؛ المهذب البارع فی شرح المختصر النافع، ج ‌3، ص 57؛ امام خمینی، تحریر الوسیلة، ج ‌2، ص 71، قم، مؤسسه مطبوعات دار العلم، چاپ اول، 1379ش.  
[8]. قطّان حلّی، شمس الدین محمد بن شجاع، معالم الدین فی فقه آل یاسین، محقق و مصحح: بهادری، ابراهیم،‌ ج ‌1، ص 554، قم، مؤسسه امام صادق(علیه السلام)، چاپ اول، 1424ق.
[9]. علامه حلّی، حسن بن یوسف، قواعد الاحکام فی معرفة الحلال و الحرام، ج ‌2، ص 392، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، 1413ق؛ بصرى بحرانى، زین الدین محمد امین‌، کلمة التقوى‌، ج ‌6، ص 137، قم، نشر سید جواد وداعى‌، چاپ سوم، 1413ق؛
[10]. تحریر الوسیلة، ج ‌2، ص 71.
[11]. امام خمینی، تحریر الوسیلة، مترجم: اسلامی، علی، ج 3، ص 115، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ بیست و یکم، 1425ق.
[12]. برخی از فقها چنین وقفی را احتیاطاً باطل دانسته‌اند. ر.ک: تحریر الوسیلة (ترجمه)، ج 3، ص 118.
[13]. شرائع الإسلام، ج 2، ص 171.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 52